رند اٹھ جائیں نہ میخانے سے

باقی صدیقی


بوئے خوں آتی ہے پیمانے سے
رند اٹھ جائیں نہ میخانے سے
کوئی دنیا سے شکایت تو نہیں
کون پوچھے ترے دیوانے سے
کس کے ہنسنے کی صدا آئی ہے
دل میں چلنے لگے پیمانے سے
زندگی کا یہ معمہ باقیؔ
اور الجھا مرے سلجھانے سے
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فہرست