آخر اس درد کی دوا کیا ہے ؟

مرزا غالب


دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے ؟
آخر اس درد کی دوا کیا ہے ؟
ہم ہیں مشتاق اور وہ بے زار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے ؟
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے ؟
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں؟
غمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے ؟
شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے ؟
سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں؟
ابر کیا چیز ہے ؟ ہوا کیا ہے ؟
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے ؟
ہاں بھلا کر ترا بھلا ہو گا
اور درویش کی صدا کیا ہے ؟
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا دعا کیا ہے ؟
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالب
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست