زیست کے رنج بھول جاتے ہیں

عبدالحمید عدم


جب ترے نین مسکراتے ہیں
زیست کے رنج بھول جاتے ہیں
کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
بھول کر آ گئے ہیں جاتے ہیں
کشتیاں یوں بھی ڈوب جاتی ہیں
ناخدا کس لیے ڈراتے ہیں
اک حسیں آنکھ کے اشارے پر
قافلے راہ بھول جاتے ہیں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست