مدتیں گزریں نہیں آتے وہ چلمن کے قریب

قمر جلالوی


گر پڑی ہے جب سے بجلی دشتِ ایمن کے قریب
مدتیں گزریں نہیں آتے وہ چلمن کے قریب
میرا گھر جلنا لکھا تھا ورنہ تھی پھولوں پہ اداس
ہر طرف پانی ہی پانی تھا نشیمن کے قریب
اب سے ذرا فاصلے پر ہے حدِ دستِ جنوں
آ گیا چاکِ گریباں بڑھ کے دامن کے قریب
وہ تو یوں کہیے سرِ محشرِ خیال آ ہی گیا
ہاتھ جا پہنچا تھا ورنہ ان کے دامن کے قریب
میں قفس سے چھٹ کے جب آیا تو اتنا فرق تھا
برق تھی گلشن کے اندر میں تھا گلشن کے قریب
کیا کہی گی اے قمر تاروں کی دنیا دیکھ کر
چاندنی شب میں وہ کیوں روتے ہیں مدفن کے قریب
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست