رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے

شکیب جلالی


یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے
روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے
دیوانہِ حیات کو اک شغل چاہیے
نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے
قیدِ بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ جو قلب کی گہرائیوں سے ہے
نادم نہیں ہوں داغ فرومائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبیں سائیوں سے ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست