برق ہنستی ہے کہ فرصت کوئی دم دے ہم کو

مرزا غالب


ابر روتا ہے کہ بزمِ طرب آمادہ کرو
برق ہنستی ہے کہ فرصت کوئی دم دے ہم کو
فہرست