ہو گئے سب ستم و جور گوارا ہم کو

مرزا غالب


وضع نیرنگی آفاق نے مارا ہم کو
ہو گئے سب ستم و جور گوارا ہم کو
دشتِ وحشت میں نہ پایا کسی صورت سے سراغ
گردِ جولانِ جنوں تک نے پکارا ہم کو
عجز ہی اصل میں تھا حاملِ صد رنگِ عروج
ذوق پستی مصیبت نے ابھارا ہم کو
ضعف مشغول ہے بے کار بہ سعی بیجا
کرچکا جوش جنوں اب تو اشارہ ہم کو
صورِ محشر کی صدا میں ہے افسونِ امید
خواہشِ زیست ہوی آج دوبارا ہم کو
تختۂِ گور سفینے کے مماثل ہے اسدؔ
بحرِ غم کا نظر آتا ہے کنارا ہم کو
فہرست