کوئی تعبیر رکھ دو میرے بچوں کی کتابوں میں

عرفان صدیقی


مجھے الجھا دیا دانش کدوں نے صرف خوابوں میں
کوئی تعبیر رکھ دو میرے بچوں کی کتابوں میں
طلسم ایسا تو ہو جو خوبصورت ہو حقیقت سے
ہنر یہ بھی نہیں ہے آج کے افراسیابوں میں
تعلق اک تعارف تک سمٹ کر رہ گیا آخر
نہ وہ تیزی سوالوں میں نہ وہ تلخی جوابوں میں
مکاں کیسے بھی ہوں، خوابوں کی خاطر کون ڈھاتا ہے
کم از کم اس قدر ہمت تو تھی خانہ خرابوں میں
ذرا سوچو تو اس دنیا میں شاید کچھ نہیں بدلا
وہی کانٹے ببولوں میں، وہی خوشبو گلابوں میں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہزج مثمن سالم
فہرست