خراب لوگوں کی خوش اعتباریاں دیکھو

عرفان صدیقی


تم اس خرابے میں باتاں ہماریاں دیکھو
خراب لوگوں کی خوش اعتباریاں دیکھو
لہو کی لہر کے پیچھے نکل چلیں اس پار
کھلی ہوئی ہیں ابھی راہ داریاں دیکھو
پرانے لفظ نگاہیں جھکائے بیٹھے ہیں
اتر رہی ہیں غزل کی سواریاں دیکھو
ابھی تو چشمِ تماشا ہے کام میں مصروف
ابھی نہ آئیں گی ہاتھوں کی باریاں دیکھو
ہم ایسے خاک نشینوں کو کر رہے ہیں سلام
مصاحبوں کی ذرا خاک ساریاں دیکھو
ہمارے بعد پڑھو صاحبو ظفرؔ کی غزل
حدیں تو دیکھ لیاں بے کناریاں دیکھو
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست