تم ان اندھیروں میں گلیاں ہماریاں دیکھو

عرفان صدیقی


ہوائے شب سے چراغوں کی یاریاں دیکھو
تم ان اندھیروں میں گلیاں ہماریاں دیکھو
یہ بستیاں کبھی آ کر ہماریاں دیکھو
خراب خاک کی خوش اعتباریاں دیکھو
لہو کی لہر کے پیچھے نکل چلو اس پار
کھلی ہوئی ہیں ابھی راہداریاں دیکھو
یہاں تو چشمِ تماشا ہے کام میں مصروف
کبھی نہ آئیں گی ہاتھوں کی باریاں دیکھو
نزول شعر کی ساعت ہے ، لفظ ہیں خاموش
اتر رہی ہیں ہماری سواریاں دیکھو
تمام رات بدن کا طواف کرتا ہے
ہمارے خون کی تب زندہ داریاں دیکھو
ہمارے بعد پڑھو صاحبو ظفر کی غزل
حدود دیکھ چکے ، بے کناریاں دیکھو
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست