کبھی ہو گا تو یہ نظارہ غضب کا ہو گا

عرفان صدیقی


دستِ قاتل پہ گماں دستِ طلب کا ہو گا
کبھی ہو گا تو یہ نظارہ غضب کا ہو گا
ایک ہی چیز اس آشوب میں رہ سکتی ہے
سر بچائیں تو زیاں نام و نسب کا ہو گا
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست