وہ بادِ صبا کہلائیں تو کیا

عرفان صدیقی


ہم صرصریں مرجھانے لگے
وہ بادِ صبا کہلائیں تو کیا
جب پوچھنے والا کوئی نہیں
زندہ ہیں تو کیا مر جائیں تو کیا
پیروں میں کوئی زنجیر نہیں
ہم رقصِ جنوں فرمائیں تو کیا
جو بادل آنگن چھوڑ گئے
جنگل میں بھرن برسائیں تو کیا
فہرست