غضب اور تس پہ لینا یہ زباں بزیر‌‌ دنداں

انشاء اللہ خان انشا


یہ نگہ یہ منہ یہ رنگت یہ مسی یہ لعل خنداں
غضب اور تس پہ لینا یہ زباں بزیر‌‌ دنداں
ستم اور ناز خوش ہے صنما ولے نہ چنداں
کہ پرے فلک سے گزری یہ صداے درد منداں
یہ نمک یہ چھپ یہ سج دھج یہ ادا کو دیکھ تیری
بتلاطم تحیر ہوئے غرق ہوشمنداں
وہ لطیفہ گوئی اس کی وہ فصاحت اور بلاغت
نہیں اس قدر کہ بولے کوئی شاعر و سخنداں
فلک البروج پر سے کہیں سب ملائک آمین
نہ اثر ہو کس طرح سے بد دعا مستمنداں
یہ نصیب اپنے دیکھو کہ سمجھ کے صید لاغر
ادھر آن بھی نہ پھٹکے کبھی آہ صید بنداں
بت‌ سنگ دل‌ خدا کا تجھے ترس ہو جو کچھ بھی
تو شکستہِ دل کو مت کر کہ یہ شیشہ ہے نہ سنداں
بہ کمال فضل و دانش یہ بعید ہے کہ انشاؔ
غلطی پہ تو مصر ہو بمثال خود پسنداں
فہرست