تو بھی ہے ، اے مری جاں تیغ بکف تو بھی ہے

عرفان صدیقی


واقعی کیا اسی قاتل کی طرف تو بھی ہے
تو بھی ہے ، اے مری جاں تیغ بکف تو بھی ہے
آسماں اپنی کماں توڑ چکا، یہ نہ سمجھ
اب کوئی تیر جو چھوٹا تو ہدف تو بھی ہے
تیز رفتار ہیں دشمن کے فرس تجھ سے سوا
میرے بعد اے مری بکھری ہوئی صف تو بھی ہے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست