پھر گئے تم تو قول و قسم سے اپنے نوشتے بھول گئے

انشاء اللہ خان انشا


ہیں جو مروج مہر و وفا کے سب سر رشتے بھول گئے
پھر گئے تم تو قول و قسم سے اپنے نوشتے بھول گئے
جب دیکھو تب لاٹھی ٹھینگے کھٹ کھٹ کرتے پھرتے ہیں
اڑتے ہیں کوئی شیخ جی صاحب ان کو فرشتے بھول گئے
اہلے گہلے پھرتے ہو صاحب سیرِ چمن میں اور تمہیں
اپنے تڑپتے زخمی سب خوں میں آغشتے بھول گئے
قاضی جیو کے دونوں بیٹے ہم سے کہیں گے ہے وہ مثل
گھر میں فرشتے کے خارشتے سو خارشتے بھول گئے
نسل بڑی آدم کی انشاؔ کون کسی کو پہچانے
باعث کثرت ہم دیگر کے ناتے رشتے بھول گئے
فہرست