تا مجھ سے بھی ہو جام مئے ناب کی چوری

انشاء اللہ خان انشا


کاش ابر کرے چادرِ مہتاب کی چوری
تا مجھ سے بھی ہو جام مئے ناب کی چوری
ٹک تکیہ پہ سر دھر کے رہا سو تو لگائی
صاحب نے ہمیں مسند کمخواب کی چوری
سیماب کے آنسو وہ سدا روئے الٰہی
کی جس نے ہو میرے دل بے تاب کی چوری
وہ عشق کہ سچ آنکھوں سے کاجل کو چرا لے
کس طرح نہ عاشق کے کرے خواب کی چوری
مجھ کو سرِ بازار گھسٹوا کے نکالا
کی اس نے ہی کچھ خانۂِ نواب کی چوری
جس نے کہ مرے چہرہ سے آب آہ اڑا لے
ثابت ہوئی اس پر درِ نایاب کی چوری
شب سیندھ جو دی داغ کی ایک چور نے انشاؔ
تو ہو گئی سب صبر کے اسباب کی چوری
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست