خطۂ پاک

مجید امجد


خطۂ پاک، ترے نامِ دل آرا کی قسم
کتنے سچے ہیں، سجیلے ہیں، جیالے ہیں وہ دل
جاگتی جیتی، زرہ پوش چٹانوں کے وہ دل
جن کے مواج لہو کا سیلاب
تیری سرحد کی طرف بڑھتی ہوئی آگ سے ٹکرایا ہے
دیکھتے دیکھتے بارود کی دیوار گری
ہٹ گئے دشمن کے قدم
خندقیں اٹ گئیں شعلوں سے ۔۔۔ مگر ہائے وہ دل
زندہ ۔۔۔ ناقابلِ تسخیر ۔۔۔ عظیم!
ہائے دلوں کی وہ فصیل
جاؤداں اور جلیل
جس کے زینوں پہ ظفرمند ارادوں کی سپاہ
جس کے برجوں میں ملائک کے جیوش
جس کا پیکر ہے کہ اک سطرِ جلی
لوحِ ابد پر تاباں
آیۂ عمرِ شہیداں کی طرح!
 
فہرست