سپاہی

مجید امجد


تم اس وقت کیا تھے
تمہارے محلکوں، تمہارے گھروں میں تو سب کچھ تھا
آسائشیں بھی، وسیلے بھی
اس کبریائی کی ہر تمکنت بھی!
سبھی کچھ تمہارے تصرف میں تھا ۔۔۔ زندگی کا ہر اک آسرا بھی
کڑے بام و در بھی
خزانے بھی، زر بھی
چمن بھی، ثمر بھی
مگر تم خود اس وقت کیا تھے
تمہاری نگاہوں میں دنیا دھوئیں کا بھنور تھی
جب اڑتی ہلاکت کے شہپر تمہارے سروں پر سے گزرے
تمہاری نگاہوں میں دنیا دھوئیں کا بھنور تھی
اگر اس مقدس زمیں پر مرا خوں نہ بہتا
اگر دشمنوں کے گرانڈیل ٹینکوں کے نیچے
مری کڑکڑاتی ہوئی ہڈیاں خندقوں میں نہ ہوتیں
تو دوزخ کے شعلے تمہارے معطر گھروندوں کی دہلیز پر تھے
تمہارے ہر اک بیش قیمت اثاثے کی قیمت
اسی سرخ مٹی سے ہے جس میں میرا لہو رچ گیا ہے
 
فہرست