افریشیا

مجید امجد


دریا کے پانیوں سے بھری جھیل کے کنارے
آئے ہیں دور دور سے افریشیا کے پنچھی!
اجلے پروں کا بھاگ ہیں یہ رزق جو اڑانیں!
اتنے سفر کے بعد یہ تٹ، یہ ذرا سا کھاجا
جوہڑ میں اک سڑی ہوئی پتی ۔۔۔ چہوں کا چوگا
اک گھونٹ زرد کیچ کا ۔۔۔ مرغابیوں کا راتب
اور اس کے ساتھ گھات میں زد کارتوس کی بھی
چنگاریوں کے تیز تڑختے ہوئے تریڑے
اور پانیوں پہ بہتی ہوئی سنسناہٹوں میں
لہراتے پنکھ، ابھرتے کماندار، زندہ چوکس
آزاد آبناؤں میں جیتے ہیں جینے والے
ٹھنڈی ہوا کی باس میں، بارود کے دھوئیں میں
 
فہرست