بھائی کوسیجن، اتنی جلدی کیا تھی

مجید امجد


بھائی، اتنی جلدی کیا تھی۔۔۔
دن ڈھلتے ہی ہم تو دور نگر چشمے اپنی آنکھوں سے لگا کر بیٹھ گئے تھے ، دیکھیں
کب سورج کے تھال پہ آ کر ٹھہرے تھوڑی دیر کو کالے چاند کا لرزاں دھبا
ہم یہ آس لگائے بیٹھے تھے ، دیکھیں کب چاند کے گرد
اچانک چک چک چکراتا گزرے وہ چھوٹا سا اک رکشا
سورج کے چمکیلے گول کنارے کی پٹڑی پر چلتا، گھن سے اوجھل ہوتا، چکر کاٹ کے
سامنے آتا، دور سے دکھتا رکشا
دل ہی دل میں ہم کہتے تھے ، دیکھیں کیسا ہو یہ تماشا
وہ سورج کی آنکھ، اور اس میں چاند اک کالی پتلی، اور پھر اس پتلی کے گرد لڑھکتا
اک وہ سایہ
پھر یہ سب کچھ عکس بہ عکس ہماری آنکھ کی پتلی میں بھی
اک پل کے محور پر گھونے والے تین کرے …
اوہو اب تو آنکھیں بھی دکھتی ہیں
اے لو، سورج پر سے ڈھل بھی گیا وہ سایہ ۔۔۔ لیکن تم نہیں آئے
سنا ہے تم تو اک دن پہلے کسی سدیمی دوری کے نزدیک خلا میں، وہیں کہیں تھے
اپنے چکراتے رکشا پر
جانے اک دن پہلے ہی تم کیوں لوٹ آئے ، بھائی اتنی جلدی کیا تھی۔۔۔
دیکھیں گردشِ دوراں کے دوران تمہاری سواری پھرکب گزرے ان راہوں سے
ایسے میں جب ہوں اک سیدھ میں تین کرے اور تین زمانے ۔۔۔
اس دن ہم بھی تمہارے ساتھ چلیں گے اور اس دن ہم تو لوگوں کا کہنا مانیں گے
 
فہرست