وہ بھی اک کیا نام ہے ۔۔۔

مجید امجد


وہ بھی اک کیا نام ہے جو ہر دم ہے
ہم ہیں اور نہیں ہیں
ہم اور باقی جو کچھ بھی ہے
اس کا ہونا اس کے نہ ہونے کی خاطر ہے
پھر اس اک اک ہونی کا ہے جدا جدا اک نام بھی اپنا
اپنے اپنے نام ہیں چیزوں کے اور آدمیوں کے
نام ان جسموں میں جیتے ہیں
نام ان جسموں میں بے جسم ہیں اور جیتے ہیں
آج تو میں نے دیکھا، میرے جسم میں میرا نام نہیں تھا
جیسے اک احساس کی زد سے
مجھ میں میرا باطن ڈوب چلا ہو
ایسے میں، اس میرے نام سے خالی ہونے والے خلا میں
جب اک نام نے جھانکا، جانے کس کے نام نے جھانکا
پھر سے میرے قدموں کے نیچے میرے باطن کی مٹی تھی
میرے باطن کی مٹی
میرے نام کی جس سے نمود ہے
کیسا نام ہے یہ بھی جو ہر دم ہے
ہم ہی نہیں اس نام سے نامی!
 
فہرست