ایک نظمینہ

مجید امجد


ٹیڑھے منہ اور کالی باتیں
کانٹے بھرے ہوئے آنکھوں میں
یہ دنیا، یہ دنیا والے
تو مت جا اس اور — باگیں موڑ بھی لے
دلوں کی اس دلدل کے کنارے
روپ گھمنڈ کے پتلے سارے
اک پر دوسرا کیچ اچھالے
اس تٹ پر مت ڈول — باگیں موڑ بھی لے
آگے بس کی لہر ہے جل تھل
کس کی بابت ماتھے پر بل
اے رے دکھے ہوئے دل والے
یوں مت، یوں مت سوچ — باگیں موڑ بھی لے
 
فہرست