ایک صبح۔۔۔ سٹیڈیم ہوٹل میں

مجید امجد


یوں تو اس چوکور تپائی کی اس سادہ سی بیٹھک میں کیا رکھا ہے
لکڑی کی اک عام سی شے ہے ، پڑی ہے
یوں تو اس پر رکھے ہوئے گلدان میں کیا رکھا ہے
پیلے پیلے سے کچھ تازہ پھول ضرورہیں اس میں
پھول تو گلدانوں میں ہوتے ہی ہیں
اور پھر اس چوکور تپائی پہ گرنے والا ہوا کا ترچھا جھرنا
جس میں دھوپ کی نازک سی جھلکی سونے کا رنگ بکھیر گئی ہے
خیر، یہ دھوپ کی رنگت بھی تو جگہ جگہ ہے
لیکن یہ سب چیزیں، اور یہ چاروں خالی کرسیاں، اور یہ سب کچھ، مل کر
ایک عجیب آسودہ سی ترتیب ہے ، ساکت ساکت
میرا ذہن کچھ اتنا الجھا ہوا ہے ، مجھ کو چیزوں کی ترتیب اچھی لگتی ہے
جانے کون یہاں آ کر بیٹھے گا ۔۔۔
سب کچھ اک آنے والے اچھے سمے کا ان ہونا پن ہے !
 
فہرست