ان لوگوں کے اندر ۔۔۔

مجید امجد


ان لوگوں کے اندر جن کے اندر میں بھی ہوں
میرے برعکس، ایسے بھی
ہیں کچھ لوگ
جن کی باتوں کے کچھ سچے روپ ان کے حربے ہیں
لیکن یہ سچ ان کا نہیں ہوتا
یہ سچ اوروں سے چھینا ہوا ہوتا ہے
اپنے جھوٹ اور اپنی بدی کو چھپانے کی خاطر
وہ اوروں کی اک اک اچھائی کو ہتھیا لیتے ہیں
اور پھر اس ہتھیار کو لے کر جب وہ چلتے ہیں
ساری دنیا ان سے ڈرتی ہے
یہ بھی کیسا زمانہ ہے
جب اچھوں کی سب اچھائیاں، بروں کے ہاتھوں میں حربے ہیں
سچے لوگ اگر جیوٹ ہوں، کون ان کے منہ آئے گا
جھوٹ کے اس تالاب کے سب کچھوے
اپنے اپنے خول میں، اپنے اپنے کالے ضمیروں میں
چھپ جائیں گے
 
فہرست