اے ری چڑیا

مجید امجد


جانے اس روزن میں بیٹھے بیٹھے
تو کس دھیان میں تیری، چڑیا، اے ری چڑیا!
بیٹھے بیٹھے تو نے کتنی لاج سے دیکھا
پیتل کے اس اک تل کو جو تیری ناک میں ہے
اپنی پت پر یوں مت ریجھ، خبر ہے ، باہر
اک اک ڈاین آنکھ کی پتلی تیری تاک میں ہے
تجھ کو یوں چمکارنے والوں میں ہے اک جگ تیرا بیری
چڑیا، اے ری چڑیا
بھولی، تو یوں اڑتی، پنکھ جھپکتی
یہاں کہاں آ ٹھہری، چڑیا، اے ری چڑیا
یہ تو میرے دل کا پنجرا ہے ، تو اس میں
اپنی ٹوٹی پھوٹی خوشیاں ڈھونڈنے آئی ہے ؟
پگلی، یہاں تو ہے ہیرے کی کنی کا چوگا
اور اک زخمی سانس اور پنجرے کی انگنائی ہے !
اڑ اور مہکی ہوئی بن بیلڑیوں میں
جاچن اپنی لے ری چڑیا، اے ری چڑیا!
 
فہرست