بہار کی چڑیا

مجید امجد


اس کا سرما سارا گزرا دور کہیں اک دھوپ کے گھر میں ۔۔۔
سرما جو اس کا بچپن تھا۔۔۔
اب جب دن بدلے ہیں اور ہوا کی ردا سے برف کے ٹان کے ادھڑنے لگے ہیں
نئی رتوں کی یہ بنجارن بھی دیواروں سے ٹکراتی
آ نکلی ہے ، اپنے منگیتر کے ساتھ، اس کمرے میں
اڑتی چہکتی گاتی
چوں چوں، چچ چچ
آہا، یہ بھی کیسا اک بسرام ہے ، روزن جن میں خوشیاں پنکھ سمیٹ کے چہکیں
آنگن جن میں پھول اور ریزۂ زر کا ارزن
پل بھر تو اس طاق پہ بیٹھیں، چوں چوں، چچ چچ
لیکن اے ہے ، کون ہے یہ اس شیش محلکے میں اس جیسی
کون ہے پہلے سے یہ بیرن
جھپٹ جھپٹ کر اس نے اس چہرے پر کالک مل دی
اور اب وہ اور اس کا منگیتر دونوں
گلے پھلا کر، کتنے تاؤ میں اس بے عکس آئینے کے آگے بیٹھے ہیں
باغی جو ہر دور میں اپنے سائے سے لڑنے آتے ہیں
 
فہرست