میٹنگ

مجید امجد


ان کے جسموں کے پیچاک تو دیکھو
ان کے جسموں پر یہ زرہیں بھی تو دیکھو
سمٹے سمٹے لپیٹوں والی زرہیں
جن سے اپنے گمان میں وہ اپنی روحوں کی رکھوالی کرتے ہیں
سمٹے سمٹے لپیٹوں والی زرہیں
ان کی زرہیں تو ان کی سوچوں کے سمٹاوے ہیں
جن کے ذریعے
ہم پہ جھپٹنے سے پہلے وہ
اپنے آپ کو اپنی روح کے اک کونے میں سمیٹ لیا کرتے ہیں
اور پھر ان کے سب اعضا، سب عضلے
کسے کسے سے نظر آتے ہیں، جیسے رسے
جیسے ابھی ابھی جب بٹے بٹے سے رسوں کے یہ مٹھے
کھل کر بکھریں گے تو اژدر بن جائیں گے
اس دن میں نے دیکھا جیسے
اک اک کرسی پر اک رسوں کا مٹھا بیٹھا ہو
 
فہرست