بندے

مجید امجد


بندے
جب پلکوں کے جڑے جڑے گچھوں کے نیچے تیری آنکھوں میں اک لمبے گھیرے والے
عندیے کا ہلکا سا پھیرا پڑتا ہے ۔۔۔
جب ایسے میں تیرے بھنچے ہوئے ہونٹوں پر ایک ارادے کا بوجھ آ پڑتا ہے
اور وہ ہونٹ آپس میں اور بھی دب جاتے ہیں
اور ٹھوڑی کے نیچے اطمینان کا اک لٹکاوا ابھر آتا ہے
تب تو تیرے گمان میں دنیا کے ہر ذرے پر تیرے چہرے کا سکہ ڈھل جاتا ہے
تب تو ڈرنے والے ڈر جاتے ہیں
اپنے غرور میں جینے والی مٹی کی اس اک مورت کو دیکھ کے
ڈرنے والے ڈر جاتے ہیں
اور میں اس تیری مورت کی بے علمی سے ڈر جاتا ہوں
جس کو علم نہیں وہ کرنوں کی بوچھاڑ میں ہے اور ان جھالوں میں جھڑ جائے گی
اور یہ میرا ڈر ہی میری سب سے بڑی ڈھارس ہے ، میری اس بے اطمینانی میں
تو میری اس ڈھارس سے ڈر، اپنے کالے ارادوں میں جینے والی مٹی کی مورت
 
فہرست