رکھیا اکھیاں

مجید امجد


جھکی جھکی گھنگور گھٹائیں
ساون، پھوار، ہوا، ہریاول
رس کی نیند میں جاگتی دنیا
کچھ تو بولو۔۔۔ تم کیوں ہنس دیں
پتھر کے چہرے پہ گڑی اکھیو ۔۔۔
دل کہتا ہے ، اب کیا ہو گا:
ندی ٹیلوں تک لچکے گی
بہنے والے بہتے بہتے
اپنی ہونی میں ڈوبیں گے
کچھ تو بولو۔۔۔ تم کیوں ہنس دیں
مجھ پہ ترس کھانے والی اکھیو۔۔۔
تم جانو۔۔۔ یہ جھونکے کس کے
عندیے ہیں۔۔۔ اور یہ کن کن
تقدیروں کی برکھا میرے
ڈرے ہوئے جی میں اتری ہے
کچھ تو بولو۔۔۔ تم کیوں ہنس دیں
اپنے بھرم پہ لجائی ہوئی اکھیو۔۔۔
 
فہرست