سب کو برابر کا حصہ۔۔۔

مجید امجد


سب کو برابر کا حصہ ملتا ہے اس میعاد سے جس کو
دن کہتے ہیں
سب کے سروں پر
سورج کی تقدیرِ سفر، یکساں لمبی پٹڑی ہے
کسی کے آگے دن کا قد نہیں گھٹتا
کسی کی خاطر دن کی حد نہیں بڑھتی
سب دن اور سب کے دن کٹ جاتے ہیں
سب گزرے دن، سب کے گزرے دن سب اک جیسے ہیں
کھوئی ہوئی اس اک پونجی میں سب سانجھی ہیں
تیرے دن، جو تیری آنکھوں کی ٹھنڈک میں گزرے
میرے دن، جو میرے دل سے نہ گزرے
آج وہ کیا ہیں، کسی خلا کے خانے ، خالی خالی خانے
دیکھیں تو سہی، کھولیں تو سہی، ان خانوں کو
 
فہرست