سبھوں نے مل مل لیں۔۔۔

مجید امجد


سبھوں نے مل مل لیں اپنے چہروں پر
مٹیاں اپنی عمروں کی ۔۔۔ اور یوں جو جو شکلیں نتھری ہیں
ان سے ہی اب ان کی پہچانیں ہیں
عمروں کی اس مٹی میں کرموں کے خمیر کی ابھرن ہیں یہ شکلیں
اپنی اپنی گزرانوں میں مسخ شدہ یہ چہرے فساد ہیں ان احوالوں کا
جن سے ہم سب گزرے ہیں
اک اک شخص کی شکل اس کی اپنی مشکل ہے
کاش اپنی اپنی مشکل کو سمجھ سکتے یہ لوگ کہ جن کی شکلیں
جن کے کرموں کے پھل
ان کی نظروں سے اوجھل ہیں
جن کی اصل مخفی شکلیں تو خود ان کی روحوں کے آئینوں میں بھی ان کے آگے
نہیں اترتیں
جن کی اصلی شکلیں تو حصہ ہیں اس اک بڑی بھری تصویر کا جس کو
ساری دنیا اس نفرت سے دیکھ رہی ہے !
 
فہرست