کل کچھ لڑکے …

مجید امجد


کل کچھ لڑکے آپس میں باتیں کرتے جاتے تھے
ہم تو سب کچھ جانیں
سب کچھ، جس کو دنیا جانے ، لیکن منہ سے نہ مانے
ری ری ری، ہم سب کچھ جانیں، کیا ہیں خوشیوں کے یہ سارے دکھاوے
یہ سب گھاتیں
میلی میلی گلیوں میں یہ لگتی اکھڑتی قناتیں
چہل پہل کے اک دو دن اور اک دو راتیں
گھی اور گڑ کے قوام سے بوجھل باتیں
سارے لوگ، اک جیسی ذاتیں
باہر، باہر، بڑے گھمنڈ اور بڑی تمکینیں
باہر باہر، خوشیوں کے سات آسمان اور سات زمینیں
اندر اندر، اتی اتی سی جاگیروں کی تسکینیں
اور وہ سب کچھ بھی ۔۔۔ ری ری ری! اچھا، اچھا، ہم نہیں کہتے !
اپنے چہرے ڈھانپ کے چلنے والی یہ سب قدریں اور ان کی تقدیسیں
یوں ہی ہم پر دانت نہ پیسیں
اچھا، اچھا، لو ہم منہ سے کچھ نہیں کہتے
گو ہم سب کچھ جانیں، سب کچھ جانیں
 
فہرست