اچھے آدمی۔۔۔

مجید امجد


اتنی اچھی صفتیں بھی تو نے اپنا لیں، اچھے آدمی
اور ان صفتوں کی سب تقدیسیں بھی سچی
اور ایمان کی اک وہ زرہ بھی اچھی
جس کو پہن کر تیرا دل اتنا مضبوط اور اتنا طاقت ور ہے
اس دنیا اور اس دنیا کی سیاہ ہوائیں سب اس سے ٹکرا کے پلٹ
جاتی ہیں
اس ٹکراؤ میں تیرا سینہ خم نہیں کھاتا
اور اس فتح پر شرمائی ہوئی اک عظمت تیری آنکھوں میں بھر جاتی ہے
اور سانسوں کی کھچی لگاموں کے اندر اک رکا رکا مواج سمندر
تیرے دل میں امڈ آتا ہے
اس سے زیادہ اور تجھے کیا چاہیے ، بندے
چاہے تو ہر اس سچائی کو اپنی نظروں سے گرا دے
جو تیرے پندارمیں کم رفعت ہے
اس سے زیادہ تو اب حجم نہیں بڑھ سکتا، اس شفاف چٹان کا، جو
اس تیرے سینے میں ہے
اپنی جگہ تو ایک الوہی سی یہ شکم سیری اچھی ہے ۔۔۔ لیکن، اچھے آدمی
آخر کوئی خلا تو روح کی خالی بھی رکھ، ہم جیسوں کی افتادوں کے حق میں
 
فہرست