دکھ کی جھپٹ میں ۔۔۔

مجید امجد


دکھ کی جھپٹ میں آئے ہوئے دل
اب کہتے ہو
اس دن دکھ کی جھپٹ میں آئے کچھ لوگوں کی فریادوں کو
قرب اس موجودگی کا حاصل تھا
جس کے ہونے کو اس دن تم نے ہی دیکھا اور نہ ان لوگوں نے
اے دل، اب ان لوگوں کی منزل میں آ کر تم سمجھے ہو
ورنہ تم کہتے تھے ، ان کی کون سنے گا
اور خود ان کو بھی یہ خبرنہیں تھی، اس دن کس کے قرب میں تھے وہ
اب کہتے ہو ۔۔۔ اب، جب
تم یہ دیکھتے ہو کہ تمہاری ان فریادوں سے باہر ہے وہ موجودگی
اب تو ان کی تلاش کرو جو اک دن اس کے قرب میں تھے اور
جن کو اس کے قرب کا علم تھا
 
فہرست