کب کے مٹی۔۔۔

مجید امجد


کب کے مٹی کی نیندوں میں سو بھی چکے وہ
میری نیندوں میں اب جاگنے والے
ابھی ابھی تو میری دنیا سوئی ہوئی تھی
ان کی جاگتی آنکھوں کے پہرے میں
ابھی ابھی وہ یہیں کہیں تھے ، میرے خوابوں کی عمروں میں
ابھی ابھی ان کے مٹیالے ابد کی ایک ذرا سی ڈالی گھلی تھی
ان میری آنکھوں میں
اور دکھائی دیے تھے ، میری خودبیں بینائی میں
وہ سب ٹھنڈے ٹھنڈے سکھ جو
ان کے دلوں کا انس اور پیار تھے ، میرے حق میں
ابھی ابھی تو اس میری بے فہمی کی فہمید میں تھا یہ سب کچھ
اور اب میرے جاگنے میں سب کھو گئے وہ میری نیندوں میں جاگنے والے
 
فہرست