جب اطوار وتیرہ بن جاتے ہیں۔۔۔

مجید امجد


جب اطوار وتیرہ بن جاتے ہیں
اور لوگوں کے عمل میں جب اک رسم کا رس گدلا جاتا ہے
تب روحوں کو چیرنے والے تقاضے
ہوتے ہوتے ، اپنے اعادے کے اندر ہی خود اپنی تکذیب میں مٹ جاتے ہیں
اور اچھے عملوں کی تعمیلوں میں اچھے عمل دھندلا جاتے ہیں
اور وہ سارے ظلم جنم لیتے ہیں، جو ہم روز روا رکھتے ہیں
کون بتائے ، کتنے ظلم ہیں
جو ان معمولی معمولی باتوں کے معمول میں یوں ہم سے سرزد ہوتے ہیں
جیسے پتلیاں آنکھوں میں بے بس ہو ہو کر اپنے آپ پہ جم جائیں، جب
تھکے تھکے دل کے پیچھے اپنی کچھ اوچھی سوچیں، چلتے چلتے
آستینیں الٹا دیں
جیسے دل کو سیدھی راہ پہ لانے کا عندیہ
بے دھیانی میں، داڑھ تلے پس جائے
جیسے جی کو دکھانے والی چیزیں سامنے آ آ کر
بے حس نظروں کا روزینہ بن جائیں
 
فہرست