دنیا تیرے اندر۔۔۔

مجید امجد


دنیا تیرے اندر سچائی کی وہ سب طاقت ہے جو کروڑوں جینے والے
جاننے والے ذروں سے مل کر بنتی ہے
جانے تیرے اندر کیسی کیسی رمزوں کی طاقت ہے
اتنی طاقت ہے تیرے پاس اور تو کتنی بے ہمت ہے !
میں جو آزادی کی اک انگڑائی بھر کر اتنے کالے چنگلوں سے نکلا ہوں
مجھ پر تیری آنکھوں کے انگارے کیوں ہنستے ہیں؟
میں جو اپنے ساتھ اتنے لمبے عرصے سے جنگ میں ہوں اور میں جو
اپنے آپ سے صلح پہ اب بھی کچھ آمادہ نہیں ہوں
تیرے لبوں پر میرے لیے اتنی زہریلی شفقت والے بول یہ کیوں ہیں؟
تیری اپنے ساتھ جو جنگ تھی تو نے ہار بھی دی اور مجھ کو اس حالت میں
دیکھ کے
اب جو طمانیت تیرے اندر سے چھلک کر تیری آنکھوں اور چہرے پر
بکھر گئی ہے
مجھ کو دیکھ کے ، مجھ پر اپنی فوقیت کا یہ احساس کہ جو تیرے دل
میں امڈا ہے
کیا سب اسی لیے تھیں وہ رمزیں جن کی طاقت تیرے بس میں ہے ؟
یہ میری نادانی ہے نا، اپنے آپ سے اب بھی جنگ میں ہوں اور اب
بھی اپنی گراوٹ سے لڑتا ہوں
دنیا تیری جامد عظمت مجھ کو دیکھ کے آج اس قہقہے میں کیوں پھڑپھڑاتی ہے ؟
اس سے زیادہ بھلائی تیرے ساتھ میں کیا کر سکتا ہوں؟
 
فہرست