تو وہ پیاسی توجہ۔۔۔

مجید امجد


تو وہ پیاسی توجہ سدا رہی تھی کبھی جو میری طرف ہی
کیا دن تھے ، تیرے ہونے میں سپنے تھے میری خوشیوں کے
اور اب میرے دل کے متصل ہیں وہ فاصلے ، جن کا کنارا دور ادھر تیرے دل کی حد تک ہے
اور یہ فاصلہ بھی تو ہے اس زندگی میں اک موت کا رابطہ
اب اس موت میں جینے سے کیا حاصل
اس لمحے تو ساری دنیا میرے دل کے
اک لا حاصل سے احساس کا حصہ ہے اور
یہ سب کچھ تو شاید۔۔۔
خود اپنی ہی طرف میری وہ توجہ ہے جو اب کے ہوئی ہے
اب جب سارے فاصلے زندگیوں کا فیصلہ بھی کر چکے ہیں
 
فہرست