دکھیاری ماؤں نے ۔۔۔

مجید امجد


دکھیاری ماؤں نے اپنے دبلے آنسوؤں میں پالا اپنے جن بیٹوں کو
ان بیٹوں کی عفتوں پر سورج بھی پلکیں بچھا دیتے ہیں
جب بھی لہو میں مقدس مٹی کی یہ طینت گھلتی ہے تو کیسی کیسی
سلسبیلیں ہیں جو ان نینوں میں امڈ آتی ہیں
لیکن کون ان سادہ سادہ دنیاؤں کی سنے گا
جو ان پلکوں کے سایوں میں حدِ افق تک بالیدہ ہیں
لیکن ان کی کون سنے گا
آگے تو ہر جا ایسی آنکھیں ہیں جن کے پردوں کے پیچھے
ایسے ایسے خدا اب گھورتے ہیں، سب مجھ جیسے خدا اور سب تجھ جیسے خدا
جو کالی لمبی جریبوں سے اپنے جثوں اور اپنی کبریائی کو ناپ کر
آنے والی تقدیروں کا زائچہ کھینچنے کے عادی ہیں
ہم، جن کی آنکھوں پہ ہمارے ضمیروں کے خمیازوں کا پردہ ہے
کب ان سلسبیلوں کو دیکھیں گے ، کب دیکھیں گے ان سلسبیلوں کو
جن پر آسمانوں کے دل بھی پسیجے ہوئے ہیں
 
فہرست