کبھی کبھی تو زندگیاں۔۔۔

مجید امجد


کبھی کبھی تو زندگیاں کچھ اتنے وقت میں اپنی مرادیں حاصل کر لیتی ہیں
جتنے وقت میں لقمہ پلیٹ سے منہ میں پہنچتا ہے ۔۔۔ اور
اکثر ایسی مرادوں کی تو پہنچ بھی لقموں تک ہوتی ہے
اور جب ایسی منزلیں بارور ہوتی ہیں تو شہر پنپتے ہیں اور گاؤں پھبکتے ہیں۔۔۔ اور
تہذیبوں کی منڈیوں میں ہرجانب قسطاسوں کی ٹیڑھی ڈنڈیاں، روز و شب تیزی تیزی سے
انسانوں کی جھولیوں میں رزقوں کی دھڑیاں الٹتی ہیں۔۔۔ اور
بھرے سماجوں میں شدھ تلقینوں کی ڈونڈیاں پیٹنے والے بھی اپنی اپنی پیغمبریوں کی
تنخواہیں پاتے ہیں۔۔۔
لیکن کس کو خبر ہے ، ایسی بھی ہیں منزلیں جن تک جانے والے رستوں پر نہ دعا کا سایہ
ہے نہ قضا کا گڑھا ہے
کچھ ہے بھی تو بس اپنی سوچوں کی دھجیوں میں سمٹی ہوئی اک بے چارگی، جس کی بے صدا
ہوک میں عمریں ڈوب جاتی ہیں
اور قطبوں سے قطبوں تک اڑ اڑ کر جانے والے تھکے پروں کی کمانیں بھی تو
اک منزل پہ چمکتی آبناؤں کی سمت لچک جاتی ہیں ۔۔۔
لیکن ہائے وہ منزلیں، جن تک ہر سچائی رستہ ہے اور ہر سچائی موت کا جیتا نام ہے
 
فہرست