کیسے دن ہیں۔۔۔

مجید امجد


کیسے دن ہیں! اب کے تو مجھ جیسی طاغی کو بھی، جس کی غفلت اتنی دوختہ چشم ہے
تو نے دکھائے
اپنے زمانے — جب وہ غیب کدوں سے چھلک کر پت جھڑ کی صبحوں میں جھلک
پڑتے ہیں
اپنے چشمے — جب ان میں بادل بہتے ہیں
اپنی جنتیں — جب وہ دوام کے بور سے لد جاتی ہیں
میں کب اس قابل تھا۔۔۔
دنیا میں کون اس قابل تھا
دیکھ لے ، ان راہوں پر تیری دنیا کے لوگ اپنے قیمتی فرغلوں، میلے کمبلوں میں
ڈوبے ہوئے کتنے
بے نسبت پھرتے ہیں ان مست ہواؤں سے جو تیرے لاکھوں جہانوں کی
گردش کا ثمر ہیں
 
فہرست