میرے دل میں ۔۔۔

مجید امجد


میرے دل میں غم کے دشنے کی دھار اتری ہے
دل کا اک ٹکڑا دل سے کٹ کر گرنے کو ہے
ایسے میں اک مونس سچائی ہنستی ہوئی میرے سامنے آتی ہے
اور میں اک ہاتھ سے اپنے دل کے گرتے ہوئے ٹکڑے کو دل پر جوڑ کے ، کس کے
گہرے کرب کی لذت میں مسکا کر
دوسرے ہاتھ سے اس کو بڑھ کے سلام کرتا ہوں
پھر میں دیکھتا ہوں، دنیا والوں کی ملاقاتوں میں ہمیشہ
ہر سچائی کا اک ہاتھ تو صرفِ مصافحہ ہوتا ہے
اور دوسرا ہاتھ اتنی ہی مضبوطی سے اپنے دل کی گرتی ہوئی اک پھانک کو
دل کے ساتھ دبائے ہوئے ہوتا ہے
سچی بات جو دل کو لبھاتی ہے ، اک دل سے دوسرے دل تک کس مشکل سے
سفر کرتی ہے
اتنی برکتوں والے مکر کی بھی کیا بات ہے
 
فہرست