پرانے زخم کی جھالر بنی ہے

رئیس فروغؔ


نئی تکلیف پر افشاں چنی ہے
پرانے زخم کی جھالر بنی ہے
یقیں کے بادلوں میں چھپ کے میں نے
گماں کی روئی برسوں تک دھنی ہے
اتر کر سوچ کی نیلاہٹوں میں
کسی مہتاب کی آہٹ سنی ہے
کیے جاتا ہے کب سے کائیں کائیں
تو اے کوے رشی ہے یا منی ہے
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست