دل کے سب راستے رئیس فروغؔ دل کے سب راستے تیرے ہی واسطے جب نظر سے ملی تیری پہلی نظر ہم تیرے ہو گئے جانے کیا سوچ کر دل بنا رہ گزر تو کسی بات پر مسکرائے تو آ تو کسی موج میں گنگنائے تو آ گیت گائے تو آ دل کے سب راستے تیرے ہی واسطے لمحہ بھر کے لیے تو جو مہمان ہو عمر بھر کے لیے کوئی پیمان ہو جان پہچان ہو دل کے سب راستے تیرے ہی واسطے جب نظر سے ملی تیری پہلی نظر ہم تیرے ہو گئے جانے کیا سوچ کر دل بنا رہ گزر