آنچل سے ملے بادل ساتھی رئیس فروغؔ آنچل سے ملے بادل ساتھی موسم تو کرے پاگل ساتھی سپنوں کی نئی خوشبو میں بسی چاہت کے نئے رنگوں میں رچی ارمانوں کی امیدوں کی کلیاں ہیں بہت کومل ساتھی موسم تو کرے پاگل ساتھی آنچل سے ملے بادل ساتھی موسم تو کرے پاگل ساتھی تو ساتھ نہیں ایسے میں سجن چمکے نہ کوئی وعدے کی کرن انجانا بھی ان دیکھا بھی جیون ہے بڑا جنگل ساتھی آنچل سے ملے بادل ساتھی موسم تو کرے پاگل ساتھی خط کوئی تیرا آیا جو نہیں آنکھوں نے تجھے دیکھا جو نہیں دکھ سہتی ہوں چپ رہتی ہوں پنچھی کی طرح گھائل ساتھی آنچل سے ملے بادل ساتھی موسم تو کرے پاگل ساتھی