در و دیوار کچھ نہ بولیں گے

رئیس فروغؔ


ہم تو سمجھے تھے آج سو لیں گے
در و دیوار کچھ نہ بولیں گے
روز سائے کہیں کو جاتے ہیں
ایک دن ہم بھی ساتھ ہو لیں گے
اک نئے غم کا ساتھ اور سہی
کبھی فرصت ملی تو رولیں گے
آج دامن میں خاک بھرلی ہے
کل کسی رنگ میں ڈبو لیں گے
ہاتھ میں ہاتھ اگر نہ آئے گا
خواب میں خواب ہی پرولیں گے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست