کچھ اپنا خیال بھی رہے گا

رئیس فروغؔ


دنیا کا وبال بھی رہے گا
کچھ اپنا خیال بھی رہے گا
شعلوں سے تجھے گزار دیں گے
ہم سے یہ کمال بھی رہے گا
بانہوں میں سمٹ کے حسن ترا
کچھ دیر نڈھال بھی رہے گا
اے جان تجھے خراب کرکے
تھوڑا سا ملا ل بھی رہے گا
مجھ کو تری نازکی کا احساس
دوران وصال بھی رہے گا
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست