دل پیار بھرا پیکر چاہے

رئیس فروغؔ


کوئی جاگیریں کوئی زر چاہے
دل پیار بھرا پیکر چاہے
دھرتی سے لپٹ کے سوجانا
لہروں میں گھرا ساگر چاہے
جو بات کبھی برسوں میں نہ ہو
اس بات کو جی اکثر چاہے
بادل میں رہے متوالی سی
جو چاند کے دل میں گھر چاہے
اس رات میں پاگل ہو جانا
تو لاکھ نہ چاہے پر چاہے
اپنی تو کوئی چاہت ہی نہیں
بس یہ ہے کہ جو دلبر چاہے
فہرست