زندگانی وبال یوں بھی ہے

ضیا جالندھری


سوزِ دل بھی نہیں سکوں بھی ہے
زندگانی وبال یوں بھی ہے
تری خواہش اور اس قدر خواہش
وجہ حاصل سہی جنوں بھی ہے
خوش بھی ہے التفات دوست سے دل
غیرتِ عشق سرنگوں بھی ہے
جل کے بجھ بھی گئی ضیاؔ اکثر
آگ سینے میں جوں کی توں بھی ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست