اب دل کے بھی کام آئیں گے ہم

ظہیر کاشمیری


اب عشق سے لو لگائیں گے ہم
اب دل کے بھی کام آئیں گے ہم
جب جھٹپٹا ہو گا شامِ غم کا
پلکوں پہ دیے جلائیں گے ہم
ہم بن گئے ہیں ادا تمہاری
چھیڑوگے تو روٹھ جائیں گے ہم
اے مونس دل اے ہجر کی رات
لے چل دیے اب نہ آئیں گے ہم
کیا بیٹھے بٹھائے ہو گیا ہے
پوچھیں گے تو کیا بتائیں گے ہم
وہ آنکھ بڑی جہاں نما ہے
اس آنکھ سے کیا چھپائیں گے ہم
صحرا تو ظہیرؔ تنگ نکلا
اب دیکھیں کدھر کو جائیں گے ہم
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست